سرینگر/آنلی کشمیر/حریت کانفرنس(ع) کے چیرمین میرواعظ عمر فاروق صاحب نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کی جانب سے مبینہ پہلی بار سنگباری میں شامل نوجوانوں کےخلاف درج ایف آئی آر واپس لینے کا فیصلہ ایک انتہائی عوام دشمن اور ظالم نظام حکومت کا طفل تسلی والا اقدام ہے۔میرواعظ نے کہا ستم ظریفی ہے کہ اس فیصلے کے اعلان کے ساتھ ہی اسلام آباد(اننت ناگ) سے تعلق رکھنے والے جسمانی طور ناخیز آٹو ڈرائیور پر پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرکے کٹھوعہ جیل روانہ کردیا گیا۔
میرواعظ نے کہا ہزاروںکشمیری جموں کشمیر اور ہندوستان کی جیلوں میں محض اپنے سیاسی نظریات اور عقائد کے بنا ءپر سالاں سال سے مقید ہیں اور جنہیںان مخالف نظریات کی وجہ سے جیلوں میں تکالیف اور اذیتوں سے گذارا جاتا ہے یہاں تک کہ جیل میں انہیں بنیادی اور طبی سہولیات سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ان کے خلاف ظالمانہ پبلک سیفٹی ایکٹپبلک سیفٹی ایکٹ کا استعمال کرکے انہیںبلا وجہ اور سطحی بنیادوں پر مسلسل طورانصاف کے تمام تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر محض حکمرانوں کی منشاءپر پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔
میرواعظ نے کہا اگر واقعی حکمرانوں کے دل بدل گئے ہیں اور وہ اپنی پالیسی میں تبدیلی کےلئے سنجیدہ ہےں تو سب سے پہلے جیلوں میںمقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کی رہائی ممکن بنائی جائے اور آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ وپبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کو ہٹایا جائے۔
انہوں نے کہا نوجوانوں کا سڑکوں پے آنے کی بنیادی وجہ دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیرہے اور جب تک اس مسئلے کا یہاں کے عوام کی خواہشات اور جذبات کے مطابق ایک منصفانہ حل تلاش نہیں کیا جاتا تب تک محض مصنوعی اقدامات کا کوئی فائدہ ہونے ولا نہیں اور یہاں کے حالات میں کسی مثبت تبدیلی کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔
جناب میرواعظ نے کہا کشمیر عوام اور قیادت کی یہ انتہائی خواہش ہے کہ یہاںقیام امن اورترقی کےلئے اپنا کردار ادا کرے لیکن یہ تبھی ممکن ہوسکے گا جب حکومت ہندوستان مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کےلئے اس کے تاریخی پس منظر کو پیش نظر رکھ کر بامعنی اقدامات اٹھائے۔
حکومت کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کو رہا کرنے کا اعلان طفل تسلی والا اقدام/میرواعظ
Advertisement
Advertisement
- Advertisement -
Our Social Networks
Advertisement
Advertisement
Advertisement