جموں/ آج یہاں وزیر خزانہ اور تعلیم سید محمد الطاف بخاری کی صدارت میں جموں کشمیر کونسل برائے فروغ اردو زبان کی پہلی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں معروف سکالروں ، ادیبوں اور یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے فیکلٹی ممبران اور سربراہان کی ایک اچھی خاصی تعداد نے بھی شرکت کی ۔ اس موقعہ پر وزیر نے کہا کہ اس اہم ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اس زبان کے اُس مقام کو بحال کیا جائے جو یہ ریاست میں صدیوں سے اختیار کئے ہوئے ہے ۔ اس موقعہ پر اردو زبان کو فروغ دینے کے حوالے سے سیر حاصل تبادلہ خیال کیا گیا ۔ الطاف بخاری نے کہا کہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے حکومت وعدہ بند ہے ۔ انہوں نے اس قدم کو ایک تواریخی قدم قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اس ادارے کی ترقی کو یقینی بنانے کی ذاتی طور پر متمنی ہے اور اُن کی ذاتی کاوشوں کی بدولت دہائیوں کے بعد یہ ادارہ وجود میں آیا ۔ الطاف بخاری نے حکومت کی طرف سے سرکاری زبان کو فروغ دینے کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سکولوں میں اردو پڑھانے والوں کی کمی کو دور کرنے کیلئے حکومت نے دس فیصد آسامیاں اردو زبان کیلئے رکھی ہیں ۔ وزیر نے یہ بات واضح کر دی کہ دیگر کسی بھی زبان کو اس دوران نظر انداز نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اردو کو ریاست اور پورے سماج میں اپنا موزوں وقار مل سکے ۔ انہوں نے اردو پڑھانے اور اس کے فروغ کے ساتھ وابستہ یونیورسٹیوں ، فیکلٹی ، ادیبوں اور تنظیموں سے کہا کہ وہ ایک منظم منصوبہ تیار کریں تا کہ کونسل کی طرف سے مستقبل کا لائحہ عمل حتمی طور سے مرتب کیا جا سکے ۔ دریں اثنا ایم ایل سی اور وائس چیئر مین سٹیٹ اُردو کونسل ظفر اقبال منہاس ،جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آر ڈی شرما ، کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر خورشید اقبال اندرابی ، بابا غلام شاہ باد شاہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسرت جاوید ،سی ایل یو جے کی وایس چانسلر انجو بھسین ، پرنسپل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر اصغر علی سامون ، ڈائریکٹر نیشنل کونسل فار ڈیولپمنٹ آف اردو ارتضا کریم ، سیکرٹری کلچرل اکیڈمی عزیز حاجنی اور کئی دیگر مقررین نے اردو زبان کی اہمیت اور اسے فروغ دینے کے مختلف پہلوو¿ں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ مقررین نے سکولوں میں دسویں جماعت تک اردو مضمون کو لازمی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے اس زبان کی ترویج کے حوالے سے کئی اہم تجاویز بھی سامنے رکھیں ۔