ہند وپاک دشمنی کسی کے مفاد میں؟

اگر ان واقعات کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ یہ کارروائی صرف اور صرف ہند و پاک امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کے لئے کی گئی تھی ۔

Advertisement
Advertisement

بلال بشیر بٹ

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں پیشرفت کا خیر مقدم کرنا ہر ذی شعور شہری کا اولین سیاسی فرض ہے کیونکہ دونوں
کے درمیان بہتر تعلقات امن اور مسائل کے حل کی ضمانت ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی نہ صرف ہند وپاک بلہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے مثبت پیشرفت ہے۔ وسیع تر امن اور استحکام بلا شبہ کشمیریوں کے مفاد میں ہے۔

دنوں ملکوں کے مابین بہر تعلقات سے مذاکرات کے لئے راہیں ہموار ہوتی ہیں جو مسائل کے حل ہونے کےخاطر ایک لازمی امر ہے۔لہذا ہر ذی شعور کشمیری بشمول ہند و پاک کے عوام کےلئے ضروری ہے کہ ایسے مواقوںپر دونوں ملکوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ طاقت کون ہے جو ہندوستان اور پاکستان کو ایکدوسرے کے قریب آنے سے روکتی ہے ؟ 2014 میں نرینڈر مودی کےاچانک دورہ لاہور کے بعد بھی اس طرح کی توقع کی جارہی تھی کہ آنے والے دنوں میں کوئی نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے گا اور ایسا ہی ہمیں پٹھان کوٹ میں دیکھنے کو ملا۔

سال 2004 میں اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے پاکستان کا تاریخی دورہ کیا جس کے بعد کئی پُر تشدد واقعات پیش آئے ۔ 1999 میں میاں نواز شریف کے دور حکومت میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آرہی تھی کہکرگل جنگ شروع ہوگئی ۔

اگر ان واقعات کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ یہ کارروائی صرف اور صرف ہند و پاک امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کے لئے کی گئی تھی ۔

بہرحال ایک بات ضرور ہے کہ یہ کارروائی جس کسی نے بھی کی ہے اس کا مقصد ہند و پاک تعلقات میں بگاڑ پیدا کرتے ہوئے اپنے مفادات کی تکمیل کرنا ہے ۔ یہ ایسی طاقتیں ہیں جو ان نیوکلیئر طاقتوں کو ترقی کرتے دیکھنا نہیں چاہتی کیونکہ انھیں اندازہ ہے کہ ہند ۔ پاک دوستی مستحکم ہوجائے تو ان کی اہمیت ختم ہوجائے گی ۔

Our Social Networks

join our wHATSAPP CHANNEL

Advertisement

Latest

Advertisement

Related Articles

Advertisement
error: Content is protected !!