کیا گرو تیغ بہادر نے کشمیریوں کی “مذہبی آزادی”کےلئے اپنے جان گنواہی ؟

سکھ اور ہندو تاریخی دستاویزات میں تیغ بہادر کی موت کے حوالے سےکہا جاتا ہے کہ گرو نے ہندوؤں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی جان قربان کی۔

Advertisement
Advertisement

سرینگر جنگ خصوصی فیچر
گرو تیغ بہادر کو مذہب کی آزادی کےلئے اپنی جان دینے، ہندوستان میں سکھوں اور غیر مسلموں کو ان کے عقائد کی پیروی کرنے اور اس پر عمل کرنے کی یاد دلانے کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔گرو تیغ بہادر کو ساتھی عقیدت مند بھائی متی داس، بھائی ستی داس اور بھائی دیالا کے ساتھ شہید کر دیا گیا تھا۔ 24 نومبران کی شہادت کی تاریخ، ہندوستان کے بعض حصوں میں عام تعطیل کے طور پر منائی جاتی ہے۔
سکھ اور ہندو تاریخی دستاویزات میں تیغ بہادر کی موت کے حوالے سےکہا جاتا ہے کہ گرو نے ہندوؤں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی جان قربان کی۔
اس کا تعلق سنہ 1671-1675 کے دوران کشمیر کے صوبیدار افتخار خان کی جانب سے مذہب تبدیل کرنے کی مہم سے جوڑا جاتا ہے۔
17ویں صدی کے ہندو مورخ بھٹ وہی تلونڈا ان موروثی شاعروں میں تھے جو عصری معلومات کے بارے میں لکھتے تھے۔ بھٹ وہی تلونڈا کے مطابق کشمیری پنڈتوں کا ایک وفد گرو تیغ بہادر کے پاس آنندپور آیا تھا۔ اورانھوں نے اس ظلم و ستم کے خلاف گرو سے مدد کی درخواست کی۔
سکھ روایت کے مطابق وفد کے رہنما کرپا رام کے سامنے گرو تیغ بہادر نے فرمایا کہ اگر اورنگزیب ان کو اسلام قبول کرنے پر راضی کر سکا تو سارے کشمیری پنڈت بھی اسلام قبول کریں گے۔ گرو کا اعلان سن کر اورنگزیب نے گرو کو طلب کیا اور جب گرو نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا تو اس وجہ سے گرو کو جسمانی تکلیف پہنچائی گئی۔
18ویں صدی کی تحریر کردہ سکھ مورخ بھائی سروپ سنگھ کی کتاب گرو کیان سکھیاں‘ میں رقم ہے کہ اورنگزیب کے قاضی نے اصرار کیا کہ اگر گرو کچھ کرامات دکھائیں تو ہی وہ گرو کی جان بخش سکتا ہے۔
سروپ سنگھ کے مطابق گرو نے جواب دیا کہ وہ اپنے گلے پر دھاگہ باندھ لیں گے جس سے ایک کاغذ جُڑا ہو گا اور یہ دھاگہ ان کی حفاظت کرے گا۔ جب گرو کا سر قلم کیا گیا تو وہ کاغذ بھی کٹ کر گر گیا جس پر یہ لکھا تھا: آپ نے میرا سر تو لے لیا لیکن میرا راز نہیں۔ گرو کا راز ان کا خدا پر اعتماد تھا۔‘
کتابوچتر ناٹک کے مطابق، جسے گرو تیغ بہادر کے بیٹے گرو گووند سنگھ نے سنہ 1680 کی دہائی میں لکھا تھا، اس واقعے کا علامتی معنی یہ ہے کہ گرو نے معصوم لوگوں کی عزت کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی قربانی دی۔
اس نیک عمل کی وجہ سے گرو گووند سنگھ کے درباری شاعر سیناپتی نے گرو کو ’انسانیت کی چادر‘ کا لقب دیا۔ اس بنیاد پر آج کے دور میں گرو کو ’ہند کی چادر‘ کا اعزاز بھی حاصل ہے کیونکہ انھوں نے ہندوستان میں مذہبی آزادی کا تحفظ کیا۔سکھ تاریخی دستاویزات یہ باتیں بھی کہی گئی ہیں کہ گرو کے ساتھ اُن کے مريدوں بھائی دیال داس، بھائی متی داس اور بھائی ستی داس کی ہلاکت بھی ہوئی تھی کیونکہ انھوں نے گرو پر اپنے اعتماد کو برقرار رکھا اور اپنی جان کی قربانی پیش کی۔

Our Social Networks

join our wHATSAPP CHANNEL

Advertisement

Latest

Advertisement

Related Articles

Advertisement
error: Content is protected !!